مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی میڈیا نے بتایا ہے کہ چند کچھ دیر پہلے تل ابیب پہنچنے والے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لئے مجوزہ امریکی منصوبہ پیش کریں گے۔
ادھر فلسطینی اطلاعات کے دفتر نے صہیونی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مجوزہ امریکی منصوبے میں درج ذیل شقیں شامل ہیں:
دن میں 12 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی
اس عرصے کے دوران غزہ میں انسانی امداد اور ایندھن کی آمد اور دہری شہریت والے قیدیوں کی روانگی، خاص طور پر وہ لوگ جن کے پاس امریکی شہریت ہے۔
غزہ کے شمال اور جنوب کے درمیان ٹریفک صرف اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی (UNRWA) ، ریڈ کراس اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی گاڑیوں کے ذریعے چلائی جائے گی۔
رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں 50 ہزار لیٹر ایندھن کا داخلہ۔
انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کی تعداد کو یومیہ 200 ٹرکوں تک بڑھانا اور غیر ملکیوں اور دوہری شہریت والے افراد کی روانگی اور زخمیوں کی مصری اسپتالوں میں منتقلی کے لیے اس کراسنگ کا آپریشن جاری رکھنا، مجوزہ منصوبے کے نکات کا حصہ ہے۔
صیہونی ٹی وی چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن تل ابیب پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ کا مقبوضہ فلسطین کا یہ تیسرا دورہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق انتھونی بلنکن صیہونی وزیر اعظم کے علاوہ اس رجیم کی جنگی کابینہ کے ارکان اور اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ سے ملاقات اور بات چیت کرنے والے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا تل ابیب کا دورہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے انتہائی اہم خطاب کے عین موقع پر کیا گیا ہے۔
تاہم امریکی میڈیا نے پہلے خبر دی تھی کہ بلنکن اس سفر کے دوران صہیونی حکام کو جنگ سے روکنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔
آپ کا تبصرہ